Posts

Showing posts from October, 2018

جاننا خود سے شروع ہوکر ارد گرد پھر دنیا اور کائنات پر منتج ہوتا ہے

جاننا خود سے شروع ہوکر ارد گرد پھر دنیا اور کائنات پر منتج ہوتا ہے - یہی ہر ایک سیلیبس کے لیے بنیاد ہونا چاہیے - اسی ترتیب کو تعلیم کے بنیادی اصولوں میں اپناکر ہم اپنا تعلیمی نصاب دوبارہ ترتیب دے سکتے ہیں - باتیں بہت ہیں، یہاں چند ایک تبدیلیوں کے لیے تجاویز یہ ہوسکتی ہیں - 1- میٹرک تک تعلیم میں جانچنے کے معیارات Quantitative کے ساتھ ساتھ Qualitative بھی ہونے چاہیے ، اور ساتھ Relative Grading پر بھی نظر ثانی کرنی چاہیے - 2- بعض سبجیکٹس کو میٹرک سے نکال کر ایف ایس سی میں ہی رکھنے چاہیے، فزکس اور کیمسٹری کے فارمولے میٹرک میں رٹا کروانے کی کوئی ذیادہ ضرورت نہیں ہے فزکس اور کیمسٹری کے وہ اصول جو ہمارے اردگرد یا روزمرہ میں استعمال ہوتے ہیں انکو ہی فوکس میں رکھنا چاہیے - بیالوجی اور باٹنی کو Context Based پڑھانا چاہیے - 3- میڈیکل کا سبجیکٹ جو Personal Hygiene, فرسٹ ایڈ اور اور بڑی بیماریوں کے بارے میں آگاہی پر مشتمل ہو میٹرک سے پہلے پڑھانا چاہیے - ایک صحت مند معاشرے کی بنیاد ابتدائی تعلیم سے ڈالنی چاہیے - 4- کریٹیکل تھنکنگ اینڈ Creative thinking کو بطور سبجیکٹ متعارف کروانا چاہی

وحدت پرستی یا کم علمی

ایک پتھر جس کو شیطان سمجھ کر پتھر مارنا، ایک گھر پتھروں سے بنا کر اسکو اللہ کا گھر سمجھنا، پھر اسکا طواف کرنا، حضرت اسماعیل علیہ السلام ک ی ماں کی سُنت میں دوڑنا، ایک جانور کو ذبح کرنا اللہ کے لیے، ایک گھوڑے پر چادر ڈال کر اسے شبیر کا زلجناح سمجھنا, ماں باپ یا بزرگوں کو جُھک کے ملنا یا اُنکا ہاتھ چومنا اور بہت سے اور، یہ سارے Symbolic عمل ہے، ایسی علامتیت ہر ایک مذہب اور ثقافت میں ہوتی ہے ، انکے بغیر مذاہب نامکمل ہیں مُِچل فُوکو کے مطابق ان علامات اور انکی معنی کو سمجھنے کے لیے اُس کمیونٹی کا حصہ بننا ضروری ہے جہاں انکی پریکٹس کی جاتی ہے، مثلاً اسلام کے سیمبالک اقدار سے نابلد انگریز ہمیں ایک پتھر کو شیطان سمجھ کر پتھر مارتے ہوئے دیکھ کر بمشکل اپنی جاہلانہ ہنسی روک سکے گا، یہی حال ایک مسلمان کا ایک یہودی کو ایک دیوار کے ساتھ گریہ کرتے ہوئے دیکھ کر ہوگا- اسی طرح مُحَرم کا ہر ایک عمل سیمبالک ہے، ایک جاہل فرقہ پرست ان سارے سیمبالک ایکشنز کو صرف انجوائے کرسکتا ہے یا بدعت سمجھ کے لعن طعن ہی کرسکتا ہے - سیمبالزم جہالت نہیں، بلکہ انکا نفع و نقصان کے ترازو میں یا سیاق و سباق سے ہٹ کر