جاننا خود سے شروع ہوکر ارد گرد پھر دنیا اور کائنات پر منتج ہوتا ہے

جاننا خود سے شروع ہوکر ارد گرد پھر دنیا اور کائنات پر منتج ہوتا ہے - یہی ہر ایک سیلیبس کے لیے بنیاد ہونا چاہیے -
اسی ترتیب کو تعلیم کے بنیادی اصولوں میں اپناکر ہم اپنا تعلیمی نصاب دوبارہ ترتیب دے سکتے ہیں -
باتیں بہت ہیں، یہاں چند ایک تبدیلیوں کے لیے تجاویز یہ ہوسکتی ہیں -
1- میٹرک تک تعلیم میں جانچنے کے معیارات Quantitative کے ساتھ ساتھ Qualitative بھی ہونے چاہیے ، اور ساتھ Relative Grading پر بھی نظر ثانی کرنی چاہیے -
2- بعض سبجیکٹس کو میٹرک سے نکال کر ایف ایس سی میں ہی رکھنے چاہیے، فزکس اور کیمسٹری کے فارمولے میٹرک میں رٹا کروانے کی کوئی ذیادہ ضرورت نہیں ہے فزکس اور کیمسٹری کے وہ اصول جو ہمارے اردگرد یا روزمرہ میں استعمال ہوتے ہیں انکو ہی فوکس میں رکھنا چاہیے - بیالوجی اور باٹنی کو Context Based پڑھانا چاہیے -
3- میڈیکل کا سبجیکٹ جو Personal Hygiene, فرسٹ ایڈ اور اور بڑی بیماریوں کے بارے میں آگاہی پر مشتمل ہو میٹرک سے پہلے پڑھانا چاہیے - ایک صحت مند معاشرے کی بنیاد ابتدائی تعلیم سے ڈالنی چاہیے -
4- کریٹیکل تھنکنگ اینڈ Creative thinking کو بطور سبجیکٹ متعارف کروانا چاہیے، اور ساری ٹیچنگ میتھڈ انہی کی اصولوں پر مبنی ہونی چاہیے
5- بنیادی لائف سکلز جیسے ڈرائیونگ، سوئمنگ اور دوسرے سروائیول سکلز اور کمیونیکیشن سکلز سیکھنے کے بعد ہی میٹرک کی ڈگری دینی چاہیے -

Comments

Popular posts from this blog

کیا جُرم اور گناہ میں فرق ہوتا ہے؟

علمی تَسلسٌل