وحدت پرستی یا کم علمی


ایک پتھر جس کو شیطان سمجھ کر پتھر مارنا، ایک گھر پتھروں سے بنا کر اسکو اللہ کا گھر سمجھنا، پھر اسکا طواف کرنا، حضرت اسماعیل علیہ السلام کی ماں کی سُنت میں دوڑنا، ایک جانور کو ذبح کرنا اللہ کے لیے، ایک گھوڑے پر چادر ڈال کر اسے شبیر کا زلجناح سمجھنا, ماں باپ یا بزرگوں کو جُھک کے ملنا یا اُنکا ہاتھ چومنا اور بہت سے اور، یہ سارے Symbolic عمل ہے، ایسی علامتیت ہر ایک مذہب اور ثقافت میں ہوتی ہے ، انکے بغیر مذاہب نامکمل ہیں
مُِچل فُوکو کے مطابق ان علامات اور انکی معنی کو سمجھنے کے لیے اُس کمیونٹی کا حصہ بننا ضروری ہے جہاں انکی پریکٹس کی جاتی ہے، مثلاً اسلام کے سیمبالک اقدار سے نابلد انگریز ہمیں ایک پتھر کو شیطان سمجھ کر پتھر مارتے ہوئے دیکھ کر بمشکل اپنی جاہلانہ ہنسی روک سکے گا، یہی حال ایک مسلمان کا ایک یہودی کو ایک دیوار کے ساتھ گریہ کرتے ہوئے دیکھ کر ہوگا-
اسی طرح مُحَرم کا ہر ایک عمل سیمبالک ہے، ایک جاہل فرقہ پرست ان سارے سیمبالک ایکشنز کو صرف انجوائے کرسکتا ہے یا بدعت سمجھ کے لعن طعن ہی کرسکتا ہے -
سیمبالزم جہالت نہیں، بلکہ انکا نفع و نقصان کے ترازو میں یا سیاق و سباق سے ہٹ کر تشریح کرنا جہالت ہے -
ہمارا کلچر انگریزوں اور عربوں سے مختلف ہے، ہم رکھ رکھاؤ والے لوگ ہے، ہمارے عورتیں ہر غیر مرد کو بھائی کہہ کے بلاتی ہیں، سب جانتے ہے اسے غیر مرد محرم نہیں بن جاتا، ہماری سوسائٹی کا ہر فرد سمجھتا ہے کہ یہ صرف علامتی ہے، ہم انتہا پسند لوگ ہے ہمارے ہاں ہر ایک دواخانہ دیسی اور انگریزی ادویات کا ” واحد مرکز“ ہوتا ہے، سب کو پتہ ہے یہ جھوٹ نہیں بلکہ علامتی ہے، ہمارے اہلحدیث بھائیوں کے لئے عالم کا لفظ صرف ذاکر نائیک کے لیے بنا ہے باقی گالیوں کے مستحق ہیں، جہاں شیعوں کے لیے طالب جوہری پیدائش سے پہلے ہی عالم فاضل تھے، جہاں سنیوں کے طاہر القادری علم عطیہ والے ہیں -
ہمارے قبائلی سوسائٹی میں بڑا اگر دشمن بھی ہو تو اسے جھک کے ملا جاتا ہے، سب کو پتہ ہے یہ غلامی نہیں بلکہ علامتی ہے-
اگر بڑا اپنا ہو تو اسکا ہاتھ بھی چوم لیتے ہیں، اگر بڑا اللہ والا ہو، زندگی پاکیزہ گزری ہو تو انکو مرنے کے بعد بھی صدیوں تک نہیں بھولتے، انکا نام. عزت و احترام سے لیا جاتا ہے، جھک کے لیا جاتا ہے، جہاں پر دفن ہو اس جگہ کو بھی یہی احترام دیا جاتا ہے- اسکا تعلق نہ بت پرستی ہے نہ شرک سے نہ کفر سے-
اسلام نے ثقافت کو بالکل نہیں چھیڑا ہے کچھ سمبلز کو بطور مجبوری عربوں کے لیے ممنون قرار دیا، وہ اسلئے کہ جو عرب تازہ تازہ ڈیڑھ مہینے پہلے مسلمان ہوئے تھے، انکے دلوں میں بتوں کی پوجا کی عادت ابھی تک زندہ تھی، حفظ ما تقدُم کے طور پر کہ کہیں جانے انجانے میں بتوں کی طرف دوبارہ رجوع نہ ہوجائے-
میں جو نسلاً در نسل صدیوں سے مسلمان ہوں، مجھ پر ایسا شک کرنا بھی گناہ ہے، جب میں ماں باپ کا ہاتھ چومتا ہوں، یا مسجد امام بارگاہ کا بوسہ لیتا ہوں، یا کسی اللہ کے برگزیدہ بندے کے مزار کو احتراما جھک کے بوسہ دیتا ہوں، تو میرا دل و دماغ اور روح بالکل کلیر ہوتا ہے کہ اللہ اور اسکے بندے میں کیا فرق ہوتا ہے، اس وقت بھی میرے جسم کا ہر ایک حلیہ اللہ کی وحدانیت کی گواہی دے رہا ہوتا ہے- میرے سیمبالک، ثقافتی رویوں پر شک کرنا وحدت پرستی نہیں بےوقوفی ہے -

Comments

Popular posts from this blog

کیا جُرم اور گناہ میں فرق ہوتا ہے؟

علمی تَسلسٌل