Posts

Showing posts from September, 2018

میں گواہی دیتا ہوں

میں گواہی دیتا ہوں کہ علم کے دو بڑے زرائع ایمپیریکل (Empirical) یعنی تجرباتی جو ہم خواص خمسہ کے مشاہدات کے زریعے حاصل کرتے ہیں اور ریشنل (Rational) یعنی عقل کے زریعے کسی نتیجے پر پہنچنا، انکے علاوہ تیسرا بڑا زریعہ ٹیسٹمنی(Testimony) یعنی کسی ایسے شخص کی گواہی ہے جو اپنے فیلڈ میں اتھارٹی ہو یا اگر اتھارٹی کا تعلق مذہب سے ہو تو وہ خود ثابت شدہ صادق وامین ہو، چونکہ مذہب کا ایک بڑا حصہ عام لوگوں کو نہ تو ایمپیریکل زرائع سے سمجھایا جاسکتا ہے نہ عقلی دلیل سے، اسلئے عالم کا یعنی ٹی سٹمنی یا گواہی دینے والے کا صادق اور امین ہونا بہت ضروری ہے، میں یہ نہیں کہتا کہ مذہبی علوم کے پیچھے کوئی سائنسی یا عقلی دلیل نہیں ہوتی مگر یہ ضرور کہتا ہوں کہ دلیل عقلی ہو یا سائنسی سمجھنے والے کے پاس سمجھنے کے لیے علم کا ہونا ضروری ہے - اللہ کے بھیجے گئے انبیاء کی صداقت کی گواہی تو دشمن بھی دیا کرتے تھے - عرب کے بدو چونکہ دلیل کے قائل نہیں تھے اور سائنس سے نابلد اسلئے اللہ تعالٰی مشرکین سے حضور صل اللہ علیہ والہ و سلم کی صداقت کی گواہی دلوا کر اعلان نبوت کرواتا ہے - منبر اور محراب پر بیٹھنے والا ہر شخ

Why we Teach Science

ہم سائنس پڑھاتے کیوں ہے - یہ سوال کہ سائنس میں کیا کس لیول پڑھانا چاہیے، سے پہلے ہمیں خود سے یہ پوچھنے کی ضرورت ہے کہ ہم سائنس کیوں پڑھانا چاہتے ہیں - میرے خیال میں ہم سے بہت سوں کو یہ پتہ ہے کہ ہم سکول کالج اور یونیورسٹی لیول پر سائنس کیوں پڑھاتے ہیں - ایک سادہ سا جواب تو یہ ہوسکتا ہے کہ ہم سائنس بطور سبجیکٹ اسلئے پڑھاتے ہیں کہ ہم ملک کو سائنس دان دے سکیں - مگر میرے خیال میں یہ پورا سچ نہیں ہے، کسی بھی معاشرے کے لئے سائنس پڑھانے کے مندرجہ ذیل مقاصد ہونے چاہیے - 1- ابتدائی تعلیم یعنی میٹرک تک مقصد یہ ہونا چاہیے کہ ہم سائنسی سوچ پروان چڑھا سکے - 2- ایف ایس سی تک سائنس کے بڑے بڑے اصولوں سے آگاہی مقصد ہوسکتا ہے - 3- گریجویشن میں سبجیکٹ سپیشلائزیشن مقاصد میں ہوتا ہے- 4- اور ہائیر ایجوکیشن میں تحقیق و تنقید کو پروان چڑھانا مقاصد میں شامل ہے - اگر ہم ابتدائی تعلیم کے مقاصد کو دیکھ لیں تو یہ بالکل واضح ہے کہ کانٹینٹ(Content) سے ذیادہ میتھاڈالوجی (Methodology) اہم ہے - سائنسی طریقے میں چونکہ آبزرویشن (Observation) کو بنیادی حیثیت شامل ہے اسلئے کتابی فارمولوں سے ذیادہ سائنٹیفک فیلڈ کا ہونا بہ

How World System is Running

اللہ تعالٰی نے کائنات کا نظام چلانے کے لیے ایک نظام بنایا ہے، کچھ کام ملائکہ کے زریعے کرتا ہے کچھ خودکار سسٹم کے تخت ہوجاتے ہیں جس کو قانون فطرت بھی کہتے ہیں، قانون فطرت اصولوں کے تحت کام کرتا ہے یہ اصول ہم سائنس کے زریعے سمجھ بھی سکتے ہیں کچھ سمجھے ہیں کچھ سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں، ملائکہ کے پاس جو ڈیوٹی ہے اسکے کچھ کچھ اشارے قرآن مجید میں دیے گئے ہیں - اللہ تعالٰی انسانوں سے بھی ڈیوٹی لیتا ہے، سارے انبیاء ڈیوٹی پر مامور کرکے بھیجے گئے تھے، اللہ تعالٰی شہید کے بارے میں بھی  یہی کہتا ہے کہ انکو مردہ نہ کہو وہ زندہ ہیں میں انکو رزق دیتا ہوں اور وہ اپنے ڈیوٹی پر مامور ہیں - یعنی اللہ تعالٰی غیر انبیاء کو بھی ڈیوٹی پر مامور کرتا ہے، حضرت خضر علیہ السلام کے بارے میں بھی یہی اتفاق ہے کہ وہ اللہ کے انبیاء میں سے نہیں ہے مگر دنیا میں ڈیوٹی پر مامور ہیں - تو سوالات یہ پیدا ہوتے ہیں - تو سوالات یہ پیدا ہوتے ہیں - 1- کیا اللہ تعالٰی انسانوں کو دنیاوی امور چلانے کے لیے ڈیوٹی پر مامور کرتا ہے؟ ڈیوٹیاں مثلاً رزق تقسیم کرنا، زندگی اور موت کے فیصلے کرنا، مدد کرنا وغیرہ وغیرہ 2 - کیا موت کے بعد الل