میں گواہی دیتا ہوں


میں گواہی دیتا ہوں کہ
علم کے دو بڑے زرائع ایمپیریکل (Empirical) یعنی تجرباتی جو ہم خواص خمسہ کے مشاہدات کے زریعے حاصل کرتے ہیں اور ریشنل (Rational) یعنی عقل کے زریعے کسی نتیجے پر پہنچنا،
انکے علاوہ تیسرا بڑا زریعہ ٹیسٹمنی(Testimony) یعنی کسی ایسے شخص کی گواہی ہے جو اپنے فیلڈ میں اتھارٹی ہو یا اگر اتھارٹی کا تعلق مذہب سے ہو تو وہ خود ثابت شدہ صادق وامین ہو، چونکہ مذہب کا ایک بڑا حصہ عام لوگوں کو نہ تو ایمپیریکل زرائع سے سمجھایا جاسکتا ہے نہ عقلی دلیل سے، اسلئے عالم کا یعنی ٹیسٹمنی یا گواہی دینے والے کا صادق اور امین ہونا بہت ضروری ہے، میں یہ نہیں کہتا کہ مذہبی علوم کے پیچھے کوئی سائنسی یا عقلی دلیل نہیں ہوتی مگر یہ ضرور کہتا ہوں کہ دلیل عقلی ہو یا سائنسی سمجھنے والے کے پاس سمجھنے کے لیے علم کا ہونا ضروری ہے -
اللہ کے بھیجے گئے انبیاء کی صداقت کی گواہی تو دشمن بھی دیا کرتے تھے - عرب کے بدو چونکہ دلیل کے قائل نہیں تھے اور سائنس سے نابلد اسلئے اللہ تعالٰی مشرکین سے حضور صل اللہ علیہ والہ و سلم کی صداقت کی گواہی دلوا کر اعلان نبوت کرواتا ہے -
منبر اور محراب پر بیٹھنے والا ہر شخص یہی زریعہ علم یعنی گواہی استعمال کرتا ہے اور لوگوں کو یقین ہوتا ہے کہ جو کچھ وہ کہہ رہا ہے سچ کہہ رہا ہے اسلئے اسکا صادق ہونا بہت ضروری ہے - جب ہم ہر نماز میں یہ کہتے ہیں کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ ایک ہے اور سب سے بڑا ہے تو ہم سے نہ تو کوئی حضرت موسی علیہ السلام ہے کہ جس کو اللہ نے اپنا جلوہ دکھایا ہو نہ ابراہیم علیہ السلام اور نہ محمد صل اللہ علیہ والہ و سلم کہ جس کو معراج پر بلایا ہو، ہم تقریباً ہر ایک مذہبی گواہی ٹیسٹمنی (Testimony) کے اوپر دیتے ہیں، ہمارے لیے اللہ کو عقلی اور تجرباتی زرائع سے ثابت کرنا مشکل ہیں اور اکثر کے لیے ناممکن
حکمران پر ہو یا نہ ہو آرٹیکل 62 ایف کا اطلاق منبر والے پر ہو تو کتنا اچھا ہو گا - 
منبر و محراب کا ٹھیک ہونا معاشرے کا ٹھیک ہونا ہے -

Comments

Popular posts from this blog

کیا جُرم اور گناہ میں فرق ہوتا ہے؟

علمی تَسلسٌل