جادو ہے نشہ ہے-

انسانی دماغ میں کئی ہارمونز ایک ہی وقت میں ہمارے حصے کو فنکشنل رکھتے ہیں اگر کوئی ہارمون ذیادہ مقدار میں ریلیز ہوجائے تو باقی ہارمونز کا فنکشن ڈارمنٹ ہوجاتا ہے ، اس قسم کے ایمبیلینس کو ہم نشہ بھی کہتے ہیں ، جہاں باقی ہارمونز اپنا اپنا فنکشن صحیح طریقے سے کرنا بند کرتے ہیں، شراب، چرس افیون وغیرہ ہمارے دماغ میں ہارمونز ایمبیلینس پیدا کرتے ہیں
وہ سارے ایموشن یا جذبات جو آپ کے دماغ کو نارمل کام نہ کرنے دے وہ نشہ آور جذبات ہیں، یا خواہشات ہیں، جو ہمارے دماغ کے لاجیکل پارٹ کو ڈارمنٹ کرتے ہیں-مذہب نے تمام نشہ آور چیزوں سے دور رہنے کا حکم دیا ہے، چاہے وہ شراب ہو یا افیون، یا چرس، یا نشہ آور ادویات ہو، یا نفرت ہو محبت ہو، بغض ہو کینہ ہو، لالچ ہو،
مگر بہت سارے فلاسفرز اور سائنس دان مذہب کو یا آسان الفاظ میں اندھی تقلید کو خود نشہ قرار دے چکے ہیں، کیونکہ ایسی مذہبی تقلید جو سوچ سمجھ سے عاری ہو ہمارے دماغ کے ساتھ وہی کام کرتی ہے جو شراب کرتا ہے، جو صرف جنونیت اور تشدد کا سبب ہے، میری ناقص عقل کے مطابق،قیامت کے دن، شرابی، مذہبی جنونی، ہوس پرست عاشق، کامیابی کے دوڑ میں دوسروں کو روندنے والے، نفرت کی آگ میں جلنے والے، بغض میں جلنے والے قوم پرست اور فرقہ پرست ایک ہی صف میں کھڑے ہونگے -
x

Comments

Popular posts from this blog

کیا جُرم اور گناہ میں فرق ہوتا ہے؟

علمی تَسلسٌل