جب کوئی سماجی یا سیاسی بیانیہ تخلیق ہوتا ہے تو بطور لسانیات کے سٹوڈنٹس ہمارے پاس یہ چیک کرنے کے لیے کچھ پیرامیٹرز موجود ہیں بعض پیرامیٹرز بہت ذیادہ سائنٹفک اور Systematic ہوتے ہیں اور ان پر کی گئی عقلی استدلال بہت ذیادہ اہمیت کا حامل ہوتا ہے - کسی بھی بیانیے کے علاقائی یا غیر علاقائی وجود کو چیک کرنے کے لیے پہلے یہ دیکھا جاتا ہے کہ وہ بیانیہ کس کس لیول پر موجود ہے - مثلاً کیا جو سیاسی یا سماجی بیانیہ میڈیا خاص طور پر سوشل میڈیا پر پیش کیا جاتا ہے کیا وہ دوسرے بیانیوں میں بھی موجود ہے کیا اسکی Representations علاقائی شاعری، علاقائی اور ثقافتی کہانیوں، ٹپے یا گانوں میں بھی ہے کہ نہیں، اگر یہ بیانیہ علاقائی طور پر مختلف صورتوں میں موجود ہے تو یہ الزام بے بنیاد بن جاتا ہے کہ اسکے پیچھے کوئی باہر کا دشمن ہے، کیونکہ علاقائی سطح پر خاص طور پر وہ لوگ جو نہ الیکٹرانک میڈیا سے متاثر ہیں نہ انھوں نے کبھی سوشل میڈیا استعمال کیا ہوا ان پر یہ الزام لگانا کہ انکے جذبات، احساسات اور درد کے پیچھے باہر کا دشمن ہے ایک عقل سے ماورا الزام اور استدلال ہے، ایسے احساسات اور جذبات کے عوامل لوکل...